کئے پر اب پشیمانی کا مطلب
مجھے دیکھا تو حیرانی کا مطلب
تمہارے واسطے میرے ستم گر
ہر اک خواہش ہی دیوانی کا مطلب
لبوں پر ہر گھڑی تھا جب تبسم
تو ان آنکھوں میں اب پانی کا مطلب
کہا کچے گھڑے پر تیرنا ہے
نصیحت میں یہ طغیانی کا مطلب
بہ لمحہ لمحہ تڑپانے کی کوشش
بہ لمحہ لمحہ نادانی کا مطلب
جدائی پر ہنسی پھوٹے لبوں سے
یہ ملنے پر پریشانی کا مطلب
بہاروں سے خفا ہیں لوگ یاں کے
ہے فصلِ گل میں ویرانی کا مطلب
یہ غربت زاد کیا بتلائیں گے ہاں
امیر شہر سلطانی کا مطلب
سبھی وعدے پسِ دیوار سلمیٰ
محبت میں یہ ارزانی کا مطلب