کاش ایسا ہو کہ ہم اکدوسرے کے ساتھ ہوں
آسماں پہ بزم انجم میں ہماری بات ہو
اس زمیں پر ہوں گلوں کے کارواں سر بستہ دم
آسماں پہ نور کی بکھری حسیں برسات ہو
جس میں ڈوبے اور مہکے مہکے سے جذبات ہوں
کاش ایسا ہو کہ ہم اکدوسرے کے ساتھ ہوں
آسماں پہ بزم انجم میں ہماری بات ہو
دور تک نگاہ میں رنگیں نظارے کو بکو
اور ہر منظر کو ہو جیسے ہماری جستجو
کوئل کی کوک میں سنائی دے ہماری گفتگو
ہوئی ہمارے درمیاں خاموشی سے جو بات ہو
اس کی حمایت میں نظارے بھی ہمارے ساتھ ہوں
کاش ایسا ہو کہ ہم اک دوسرے کے ساتھ ہوں
آسماں پہ بزم انجم میں ہماری بات ہو