کاش کہ میں چلا جاؤں پھر ماضی میں
جب لگتا تھا عید کارڈ صبح آئے گا
میرا ہوتا تھا کامیاب عشق جب
کیا وہ دور دوبارہ بھی کبھی آئے گا
یہ آخری روزہ ہے رمضان کا پھر بس
میرا چاند اپنی ہلکی سی جھلک دکھلاۓ گا
میں نے طے کر رکھا ہے بات کا وقت
امی کے موبائل پر ابھی میسج آئے گا
اب ارادہ ہے آ جاؤں خیالوں سے باہر
بچپن سنگین یادیں دے کہ چلا جائے گا