کاش

Poet: Imtiaz Sharif Imtiaz By: RAAZ BHANEWALI, Sialkot

کاش میں تیرے گھر کا راستہ ہوتا
تو جب بھی طویل مسافت سے تھکی ہاری

مجھ تک پہنچنے کی بے تاب خواہش کرتی
مجھے دیکھ کر تو بہت خوش ہوتی

میں بھی اپنی چاہت پر ناز کرتا
ہر صبح تیری پائل کی آواز سنتا

پھر کسی حسن کی وادی میں کھو جاتا
کبھی چاندنی رات میں تمہاری خاطر جاگتا

کبھی تمہاری زلفوں کی چھاؤں تلے سو جاتا
مجھے میسر ہوتی تمہارے پیروں کی نرمی

کبھی سرد رت میں محسوس کرتا میں
تمہاری سانسوں کی خوشبودار شیریں گرمی

مجھ سے گلے ملتا تمہارا معصوم سا عکس
کبھی مجھے خوشی کے تہوار پہ سجایا جاتا

میں اپنے مقدر پہ جھومتا تو کبھی کرتا رقص
تو مجھے اپنی نظموں٬ غزلوں کا عنوان بناتی

زندگی کا ہر سفر تو مجھ پہ ختم کرتی
یونہی قربتوں میں پرسکوں زندگی گزرتی

کتنا اچھا ہمارے درمیاں واسطہ ہوتا
کاش میں تیرے گھر کا راستہ ہوتا

Rate it:
Views: 773
30 Apr, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL