کبھی ارد،کبھی گرد، کبھی وہاں، کبھی یہاں ہوتے
تمہاری یاد جو نہ ہوتی، نجانے پھر ہم کہاں ہوتے؟
ابھی اِن آنکھوں میں تم ہی دِکھتے ہو جدھر دیکھو
جو تم نہ ہوتے نگاہوں میں، پھر کیسے کیسے سماں ہوتے
میری قیمت، تمہارا پیار؟؟ اتنا قیمتی ہوں میں
کبھی نہ تم ملتے اگر ،پھر ہم بڑے ارزاں ہوتے
تم ٹہرے چاند اور ہم ٹہرے ذرّے اِس مٹی کے
تمہارے ساتھ جو رہتے، تو ہم بھی پھر آسماں ہوتے
ہمارے بس میں ہوتا تو اک پل بھی نہ ہم جدا ہوتے
جہاں تمہاری حاضری ہوتی، ہم بھی دانی وہاں ہوتے