کبھی اپنا دِل کبھی جان دیکھتے ہیں
کبھی ہم اپنا خالی مکان دیکھتے ہیں
شکستہ پرندے شکستہ دِلی سے
خیالی پروں کی اَڑان دیکھتے ہیں
زمیں جِن کے قدموں کا واحد بچھونا ہے
وہ اپنا مکان کَھلا آسمان دیکھتے ہیں
لایعنی خواہشات دل میں پالنے والے
بالآخر اپنا دامن ویران دیکھتے ہیں
کانٹوں سے زخم خوردہ حنائی ہتھیلی کو
کَچھ لوگ گَلِ سنبل و ریحان دیکھتے ہیں
اہلِ بصیرت نمائش سے عاری
محض دِل کا پکا ایمان دیکھتے ہیں
ہم اہلِ وفا دربدر ہونے پر بھی
فقط اپنے دِل کا جہان دیکھتے ہیں
نظر ہی نظر میں خامشی کے ساتھ
ہم آئینہء دل کا جہان دیکھتے ہیں
عظمٰی ہم اپنی کتابوں سے زیادہ
نئے شاعروں کا دیوان دیکھتے ہیں