کبھی تنہائی میں بیٹھ کے خود سے
کئی سوال کرنے ہیں
خود سے جواب طلب کرنے ہیں
کئی بے عنوان کہانیوں کے
عنوان تلاش کرنے ہیں
کنوئیں ہیں کیوں پیاسے
پانیوں سے سوال و جواب کرنے ہیں
دیئوں کی لو کی حفاظت کے لئے
ہواؤں سے عرضات کرنے ہیں
پتھر کے گھر میں ابھی تو
شیشے کے خواب بننے ہیں
ریت کے حصار میں
ہواؤں کے جسم قید کرنے ہیں
خوشیوں کے سودے
مجبوریوں کے ساتھ کرنے ہیں