کبھی تو شام ڈھلے اپنے گھر گئے ہوتے
کسی کی آنکھ میں رہ کر سنور گئے ہوتے
سنگار دان میں رہتے ہو آئینے کی طرح
کسی کے ہاتھ سے گر کر بکھر گئے ہوتے
غزل نے بہتے ہوئے پھول چن لئے ورنہ
غموں میں ڈوب کر ہم مر گئے ہوتے
عجیب رات تھی کل تم بھی آ کر لُوٹ گئے
جب آگئے تھے تو پل بھر ٹھہر گئے ہوتے
بہت دنوں سے ہے دل اپنا خالی خالی سا
خوشی نہیں تو اُداسی سے بھر گئے ہوتے