کسی گلی کی نکڑ پر اک بلی
چپ اور اداس کھڑی تھی
صبح سے کچھ بھی کھایا نہ تھا
کسی کو اس پہ رحم آیا نہ تھا
سارے ڈسٹ بن خالی پڑے تھے
اور چوہے شاید ہجرت کر گئے تھے
اتنے میں اک کتا کالے رنگ کا
اٹھا ئے گزرا منہ میں گوشت کا ٹکرا
قریب تھا کہ کتا گزر جاتا ایسے ہی
بلی سے رہا نہ گیا اور وہ فورا بولی
ہوں تو میں دشمن تمہاری ٹھیک ہے لیکن
ضرورت نے میری کیا ہے مجھے بے چین
بھوکی ہوں کئی روز سے اے کتے پیارے
میری طرح بھی ہوتے ہیں ضرورتمند بیچارے
تجھ سے کرتی ہوں مدد کا میں سوال
دیکھو بھوک نے کیا ہے میرا کیسا حال
کتے نے سنی فریاد بلی کی تو بولا
ارے ارے کیا بات کرتی ہو شیر کی خالہ
یہ ٹھیک ہے میں دشمن ازلی ہوں تیرا
میرے سینے میں دل ہے گوشت کا
یہ کیسے ممکن ہے میں تیرے کام نہ آؤں
اور منہ پھیر کے یہاں سے چلا جاؤں
یہ لو یہ گو شت کا ٹکڑا کھا لو
بڑی بی بھوک اپنی اس سے مٹا لو
بڑے عظیم ہیں جہاں میں وہ آ دمی
کرتے ہیں جو مدد مصیبت زدوں کی