Add Poetry

کتا اور بلی

Poet: Muhmmad Usman By: Muhmmad Usman, Birmingham Uk

کسی گلی کی نکڑ پر اک بلی
چپ اور اداس کھڑی تھی

صبح سے کچھ بھی کھایا نہ تھا
کسی کو اس پہ رحم آیا نہ تھا

سارے ڈسٹ بن خالی پڑے تھے
اور چوہے شاید ہجرت کر گئے تھے

اتنے میں اک کتا کالے رنگ کا
اٹھا ئے گزرا منہ میں گوشت کا ٹکرا

قریب تھا کہ کتا گزر جاتا ایسے ہی
بلی سے رہا نہ گیا اور وہ فورا بولی

ہوں تو میں دشمن تمہاری ٹھیک ہے لیکن
ضرورت نے میری کیا ہے مجھے بے چین

بھوکی ہوں کئی روز سے اے کتے پیارے
میری طرح بھی ہوتے ہیں ضرورتمند بیچارے

تجھ سے کرتی ہوں مدد کا میں سوال
دیکھو بھوک نے کیا ہے میرا کیسا حال

کتے نے سنی فریاد بلی کی تو بولا
ارے ارے کیا بات کرتی ہو شیر کی خالہ

یہ ٹھیک ہے میں دشمن ازلی ہوں تیرا
میرے سینے میں دل ہے گوشت کا

یہ کیسے ممکن ہے میں تیرے کام نہ آؤں
اور منہ پھیر کے یہاں سے چلا جاؤں

یہ لو یہ گو شت کا ٹکڑا کھا لو
بڑی بی بھوک اپنی اس سے مٹا لو

بڑے عظیم ہیں جہاں میں وہ آ دمی
کرتے ہیں جو مدد مصیبت زدوں کی

Rate it:
Views: 569
20 Feb, 2009
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets