کتنی حسین شام ہے چل میکدے چلیں
کچھ دل بھی تشنہ کام ہے چل میکدے چلیں
گر طور پہ کلام ہے تو دید ہے محال
دونوں کا اہتمام ہے چل میکدے چلیں
اذن دخول نہ ملا مسجد میں رند کو
مندر میں بھی تو رام ہے چل میکدے چلیں
ساغر سبو صراحی و بادہ و جام و مے
ساقی کا اہتمام ہے چل میکدے چلیں
ہر کوئی گھونٹ گھونٹ کو ترسا رہا ہے کیوں
یا کربلاے عام ہے چل میکدے چلیں
سب کچھ سہی مگر یہاں ملتی نہیں شراب
یہ بھی کوئی مقام ہے چل میکدے چلیں
سچ ہے تمہارے ہاتھ میں اے شاہی یہ قلم
تلوار بے نیام ہے چل میکدے چلیں