کرم کہ جاں کی حرارت رہے رہے نہ رہے

Poet: Aisha Baig Aashi By: Aisha Baig Aashi, Karachi

کرم کہ جاں کی حرارت رہے رہے نہ رہے
مزید صبر کی طاقت رہے رہے نہ رہے

مرے خدا مری سوچوں کو نُور سے بھر دے
بھروسہ کیا ہے بصارت رہے رہے نہ رہے

اساسِ جذبہ ء احساس تُو سلامت رہ !
یہ تاج و تخت سلامت رہے رہے نہ رہے

ہمیشہ پاس رہے بس ضمیر کی دولت
یہ سِیم و زر کی امارت رہے رہے نہ رہے

شبِ فراق میں اتروں گی شمسِ وصل بدست
یہ آب و گِل کی عمارت رہے رہے نہ رہے

میں آسمانِ جنوں پر قدم رکھوں عاشی
شعور و فہم و فراست رہے رہے نہ رہے

Rate it:
Views: 354
27 Feb, 2013