کرم کی انتہا ہونے لگی ہے
وہ کچھ کچھ آشنا ہونے لگی ہے
وہ پہلے تو بہت کھل کھیلتی تھی
مگر اب پارسا ہونے لگی ہے
تمہاری بےرخی یہ کہہ رہی ہے
کوئی ہم سے خطا ہونے لگی ہے
جو اب تک ہو سکی تم کو نہ ہم سے
تو اب تو مان جا ہونے لگی ہے
وہ پہلے بھی دِلوں کو کھینچتی تھی
مگر اب دلربا ہونے لگی ہے
بڑی شفاف ہوتی تھیں ہوائیں
پر اب گدلی فضا ہونے لگی ہے
ہمارے سمانے بدلی ہے دنیا
مگر اب کیا سے کیا ہونے لگی ہے