دنیا سے منقطع یار پڑا ہوں گھر کے کونے میں۔
کرونا سے بیمار پڑا ہوں گھر کے کونے میں۔
ایک اکیلا تن تنہا ہوں اپنا سا منہ لیے۔
گو اپاھج لاچار پڑا ہوں گھر کے کونے میں۔
دوست و احباب سب سارون سے دور کہیں تنہا۔
کمرے میں بند یار پڑا ہوں گھر کے کونے میں۔
سب کو فکر نے اپنی گویا مار رکھا ھے۔
کہ موت کے آدھار پڑا ہوں گھر کے کونے میں۔
ھے دعائے صیحت کی کوئی اپیل جہان سے۔
کہ چلنے فھرنے سے ناچار پڑا ہوں گھر کے کونے میں۔
موت کی دعا مانگنا جانتا ہوں کفر ھے۔
پر زندگی سے بیزار پڑا ہوں گھر کے کونے میں۔