کسی بے وفا سے وفا کر لی جائے
چلو اک بار پھر خطا کر لی جائے
جسم دو جان اک کاش بن جائیں ہم
اٹھا کر ہاتھ یہ دعا کر لی جائے
تیری جب محبت زخم ہی زخم ہیں
درد سے درد کی دوا کر لی جائے
تجھے بھی کاش ہو احساسٍ محبت
بزم میں تیری اک صدا کر لی جائے
بچھڑ کر مجھے یوں لگے ہے تجھی سے
جنون میں زندگی فنا کر لی جائے
بنا دے نہ ساجد کو صحراؤں کا راہی
محبت اگر پھر اے خدا کر لی جائے