کسی شام ہم بھی گھر جائیں

Poet: By: Usman Tarar, Hafizabad

شدت حبس میں آخر کدھر جائیں
سب سے بہتر ہے یہیں ٹھہر جائیں

دل کی تختی کو اشکوں سے دھویا ہے آج
شاید ایسے ہی زنگ اتر جائیں

سر سے اترے شوق دربدری کا تو
کسی شام ہم بھی گھر جائیں

ان لوگوں کو نیند بھلا خاک آئے
جن کی آنکھوں میں حادثے ٹھہر جائیں

ملنا جلنا خود بخود چھوٹ جاتا ہے
مصروفیتیں جب حد سے بڑھ جائیں

عثمان یہ لوگ وفاؤں کے قابل نہیں
تیرے ساتھ نہ کوئی ہاتھ کر جائیں

Rate it:
Views: 769
24 Oct, 2008