ہر بزم میں جو سناتے ہیں غزلیں اپنا دیوان کھول کر وہ بیوی کے سامنے بول نہیں سکتے زبان کھول کر کسی بےگناہ انسان پہ بےبنیاد الزام لگانے سے قبل انسان کو دیکھ لینا چاہیے اپنا بھی گریبان کھول کر