کسی کا امتحاں نہ ہو تو کامل ہو نہیں سکتا
Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, Indiaکسی کا امتحاں نہ ہو تو کامل ہو نہیں سکتا
 جو ہو مومن حقیقت میں وہ بزدل ہو نہیں سکتا
 
 کوئی طاقت جھکا سکتی نہیں پختہ یقیں گر ہو
 کبھی تو آگ میں سٌستانا مشکل ہو نہیں سکتا
 
 زیاں نہ ہو کسی کا زندگی میں یہ ضروری ہے
 کسی کا توڑ کر دل کوئی خوشدل ہو نہیں سکتا
 
 کسی بے کس کسی مجبور کی دلجوئی بھی تو ہو
 جسے خوفِ خدا ہو وہ تو سنگدل ہو نہیں سکتا
 
 صداقت پر رہیں قائم یہی ہو مدّعا اپنا
 کبھی تو سانچ کو ہو آنچ بالکل ہو نہیں سکتا
 
 کوئی شب بھی نہ گزری ہو کہ اس کی سحر بھی نہ ہو
 یہ طولِ غم کبھی دائم ہو اے دل ہو نہیں سکتا
 
 عمل ہو زندگی میں اثر کی کوشش یہی تو ہے
 کبھی گفتار سے کچھ بھی تو حاصل ہو نہیں سکتا
More General Poetry






