کسی کو نہیں سر کھجانے کی فرصت

Poet: عامر ثقلین By: Amir Saqlain , Arifwala

کسی کو نہیں سر کھجانے کی فرصت
یا دھونے کی چہرہ نہانے کی فرصت

میں کب سے کھڑا ہوں یہ لیلیٰ سے پوچھو
نہیں جس کو نظریں ملانے کی فرصت

پری روم میں اب میوزک لگا کر
کہے گی نہیں ہے ستانے کی فرصت

پڑوسی کے گھر میں ہے چکر تمھارا
نہیں اپنے گھر کو بسانے کی فرصت

جو کل رات سے مجھ سے روٹھی ہے دھڑکن
اسے بھی نہیں ہے منانے کی فرصت

وہاں ساس اپنی بہو سے ہے جھگڑے
کسی کو نہیں ہے چھڑانے کی فرصت

اسے چور نظروں سے دیکھو نہ ایسے
جسے گھر میں آنے نہ جانے کی فرصت

ملے گی نہ عامر کو باتوں سے فرصت
نہ باطن کو اپنے چھپانے کی فرصت

Rate it:
Views: 1
07 Nov, 2025
More General Poetry