کسی کے بارے میں ایسے برا سوچا نہیں کرتے
اگر ملنا نہ ہو جھوٹا کبھی وعدہ نہیں کرتے
امانت میں کبھی تم نے خیانت اب نہیں کرنی
ملاوٹ مال میں کرکے کھرا سودا نہیں کرتے
کرو گے عشق دیوانے بنو گے دیکھ لینا پھر
محبت کیوں ضروری ہے کبھی پوچھا نہیں کرتے
یہی دستورِ دنیا ہے وہی توقیر پاتے ہیں
بڑے جو لوگ ہوتے ہیں بہت بولا نہیں کرتے
یہی عادت ہمیں اچھی لگی شہزاد ہے ان کی
کبھی پیچھے کسی کو مڑ کے وہ دیکھا نہیں کرتے