کسی کے ہجر میں یوں ٹوٹ کر رویا نہیں کرتے

Poet: حسن عباس رضا By: Rabi, Lahore

کسی کے ہجر میں یوں ٹوٹ کر رویا نہیں کرتے
یہ اپنا رنج ہے اور رنج کا چرچا نہیں کرتے

جدائی کی رتوں میں صورتیں دھندلانے لگتی ہیں
سو ایسے موسموں میں آئنہ دیکھا نہیں کرتے

زیادہ سے زیادہ دل بچھا دیتے ہیں رستے میں
مگر جس نے بچھڑنا ہو اسے روکا نہیں کرتے

ہمیشہ اک مسافت گھومتی رہتی ہے پاؤں میں
سفر کے بعد بھی کچھ لوگ گھر پہنچا نہیں کرتے

تنی رسی پہ دریا پار اترنا ہی مقدر ہو
تو پھر سینوں میں غرقابی کا ڈر رکھا نہیں کرتے

ہمیں رسوا کیا اس نیند میں چلنے کی عادت نے
وگرنہ جاگتے میں ہم کبھی ایسا نہیں کرتے

حسنؔ جب لڑکھڑا کر اپنے ہی پاؤں پہ گرنا ہو
تو پھر ایڑی پہ اتنی دیر تک گھوما نہیں کرتے

Rate it:
Views: 358
16 Sep, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL