ہم نے اپنے ہاتھوں خود کو تباہ کردیا
سیراب راستوں کو خود سراب کر دیا
تقدیر کے فیصلے نے تم سے جدا کردیا
تم سے شکوہ نہیں قسمت نے ستم کر دیا
میری تقدیر میں تو یونہی ناکام رہنا ہے
تمہاری خطا نہیں جو تم نے رستہ بدل دیا
میں وہ پتھر جسے جوہری نے اٹھایا تھا مگر
نظر بھر کر نہ دیکھا اور بنا پرکھے گرا دیا
تمہاری چاہتوں نے ہم کو بھی شاعر بنا دیا
جو تم سے نہ کہا وہ لفظوں میں سجا دیا
عظمٰی تیرے افکار کو کس نے جلا بخشی
تیری بزم سخن کو کس نے نیا رنگ دیا