کچھ خوف خدا ہی کر لیتے
کیا انہوں نے کبھی مرنا نہیں؟
انصاف شب گئے بانٹتے ہیں
اور کہتے ہین اف تک کرنا نہیں
کیون بیٹھے ہیں منصب اعلے پر؟
جب انہوں نے کچھ کرنا نہیں
ہر دن بگڑتے جا رھے ہیں حالات
ہتھیار ڈال دیں اگر جو لڑنا نہیں
شب و روز بیوقوف بناتے ہیں ہمکو
سوائے بول بچن اور کچھ کرنا نہیں
پھر نہ کہیں کہ غلط ہو رہا ھے
جب خود ہی یہ صحیح کرنا نہیں
قوم تفرقون میں بٹ رہی ھے
اور وہ کہتے ہیں کچھ کرنا نہیں
کیا اسطرح ہی سب چلنا ھے؟؟؟
کیا وطن نے آگے بڑہنا نہیں؟؟؟
اے محافظ وطن یہ کیسی منطق ھے؟
ہمیں کسی معاملے میں پڑنا نہیں
آخر کب ٹو ٹے گا یہ کشکول غلامی؟
کیا ہم نے کبھی آزاد ہونا نہیں؟؟؟
کیا دشمن اسد اتنا طاقت ور ھے؟؟؟
کہ ڈرتے رہنا ھے کبھی لڑنا نہیں