فلک زمین پہ مسمار کردیا میں نے
کمال ِ ضبط سے انکار کردیا میں نے
نظر نظر سے ملی اور ہوگئیں باتیں
نگاہ ِ شوق کو گفتار کردیا میں نے
سنا کے تیری محبت کے سارے ہی قصے
جنوں کو رونق ِ بازار کردیا میں نے
عجیب بات یہ منزل پہ آکے سوجھی ہے
کیا ہے جو بھی، وہ بیکار کردیا میں نے
کھلا کے تیری محبت کے پھول کو دل میں
زمین ِ دشت کو گلزار کردیا میں نے
زبان کاٹنے والوں! تمھاری تیغوں سے
قلم کو بر سر پیکار کردیا میں نے