کنگن بیلے کا
اُس نے میرے ہاتھ میں باندھا
اُجلا کنگن بیلے کا
پہلے پیار سے تھامی کلائی
بعد اُس کے ہولے ہولے پہنایا
گہنا پھُولوں کا
پھر جھُک کر ہاتھ کو چُوم لیا!
پھُول تو آخر پھُول ہی تھے
مُرجھا ہی گئے
لیکن میری راتیں
ان کی خوشبو سے
اب تک روشن ہیں
بانہوں پر وہ لمس
ابھی تک تازہ ہے
(شاخِ صنوبر پر اِک چاند دمکتا ہے)
پھُول کا گہنا
پیار کا بندھن
اب تک میری یاد کے ہاتھ سے لپٹا ہُوا ہے ۔۔۔