کوئی بھی نہیں ایسا
جو کہ حال دل پوچھے
بے کلی سی رہتی ہے
ہر خوشی ادھوری ہے
پاوں لڑکھڑاتے ہیں
سانس ٹوٹ جاتی ہے
کیفیت عجب سی ہے
ہر طرف اداسی ہے
منزلیں نہیں ملتی
خواہشوں کے جنگل میں
ہم بھٹکتے پھرتے ہیں
سائباں نہیں کوئی
کارواں نہیں کوئی
اپنی یہ کہانی ہے
جو کہ رائیگانی ہے
زندگی کے رستے پر
یاد ہی نشانی ہے
آپ سے شکایت کیا
ہم ہی کچھ الگ سے ہیں
ہم میں ہی خرابی ہے
تم نہیں سمجھو گے
تم نہیں یہ جانو گے
کب سے ہم اکیلے ہیں