اداس چہروں پر مسکرہٹ کوئی تو لائے
خوشی کے دو بول غمزدوں کو کوئی سنائے
وہ جن کا کوئی نہیں ہے پرسان حال یاروں
توان کے سر پر بھی ہاتھ رکھنے کوئی تو آئے
دو وقت روٹی نہیں مئیسرہے جن کو یاروں
تو پیٹ بھر کر ہی ان کو کھانا کوئی کھلائے
جو سفید پوشی میں اپنا دکھ بھی نہیں بتاتے
تو ان کے خالی گھروں کو بھرنے کوئی تو آئے
جو ظلم سہ کر بھی زباں سے کچھ کہتے نہیں
انہیں ظالموں کے ظلم سے یاروں کوئی بچائے
نہیں ہے جن کا کسی سے کوئی نہ لینا دینا
بیگنہوں کو بے موت مرنے سے کوئی بچائے
یہ ملک کب تک چلے گا ر ہی سود پر ہی
اس سود کی لانت سے اس کو کوئی بچائے