کوئی تو آئے
Poet: محمد یوسف راہی By: محمد یوسف ر اهی, Karachiاداس چہروں پر مسکرہٹ کوئی تو لائے
خوشی کے دو بول غمزدوں کو کوئی سنائے
وہ جن کا کوئی نہیں ہے پرسان حال یاروں
توان کے سر پر بھی ہاتھ رکھنے کوئی تو آئے
دو وقت روٹی نہیں مئیسرہے جن کو یاروں
تو پیٹ بھر کر ہی ان کو کھانا کوئی کھلائے
جو سفید پوشی میں اپنا دکھ بھی نہیں بتاتے
تو ان کے خالی گھروں کو بھرنے کوئی تو آئے
جو ظلم سہ کر بھی زباں سے کچھ کہتے نہیں
انہیں ظالموں کے ظلم سے یاروں کوئی بچائے
نہیں ہے جن کا کسی سے کوئی نہ لینا دینا
بیگنہوں کو بے موت مرنے سے کوئی بچائے
یہ ملک کب تک چلے گا ر ہی سود پر ہی
اس سود کی لانت سے اس کو کوئی بچائے
More General Poetry






