یہ چہچہاتے حسین پنچھی
یہ گنگناتے سریلے پنچھی
کوئی تو ان کو آزاد کر دے
یہ رنگ برنگے اداس چہرے
کوئی تو ان کا دل شاد کر دے
یہ قید و بند کی صعوبتوں سے
تنگ آ چکے ہیں گھبرا چکے ہیں
کھلی فضاؤں کے ساتھ کر دے
بجھے بجھے سے یہ دل جلے ہیں
کوئی تو آئے آباد کر دے
کوئی تو ان کا دل شاد کر دے
کوئی تو ان کو آزاد کر دے