وہ پچکاری منہ میں رکھ کے، میرے سامنے نہ آئیں
کوئی جا کے اُن سے کہہ دے، نہ یہ پان گُٹکا کھائیں
جدھر گھومتی ہیں نظریں، یہی آج رُوبرو ہیں
کہیں پان کا تعفُن، کہیں پِیک کی بلائیں
جمع پِیک کر رہے ہیں، بھلا کیسی ہے یہ سیونگ؟
پھر فُٹ پاتھ رنگ رہے ہیں، یہ بھلا کیسی ادائیں؟
چلو لَت بُری ہے مانا، نہیں چھُوٹے گی اچانک
منہ میں اپنے گُٹکا رکھ کے، میاں چھینٹیں نہ اُڑائیں
ہو بہار یا کہ رِم جھِم مگر یہ پھُوار ہر دَم
میری وائٹ اُجلی شرٹ پہ، ایسے دھبے نہ لگائیں
جو طلب ہو اِس نشے کی تو سبھی سے کر لیں دُوری
یہاں وہاں، راستوں پہ “رنگولی“ نہ بنائیں
جو وطن ہے پیارا سرور، تو بناؤ اِس کو اُجلا
چلو مِل کے دیواروں سے یہ گندے نشاں مٹائیں