مری آنکھیں بھی ویراں ہے تری آنکھیں بھی ہیں نم سی
خبر کیا تھی کریں گے ہم تمناؤں پہ ماتم بھی
بہاروں کے سماں میں رو رہے ہیں پیار کے مارے
کوئی حالت ذرا دیکھے ہمارے دل کے موسم کی
چراغ دل جلا کر بھی اندھیرے کم نہ کر پائے
گلہ کس سے کریں کہ زیست ہی اپنی شب غم تھی
محبت کو سدا اک جرم سمجھا ہے زمانے نے
محبت کرنے والوں کو جہاں نے کیا سزا کم دی؟
سنا ہے دار پہ عاشق ہمیشہ مسکراتے ہیں
چلو کہ مسکرائیں رسم الفت کے لیے ہم بھی