کوئی خفا ہے ، تو ہے زندگی سے تنگ کوئی
رہی نہ زندہ کسی دل میں بھی امنگ کوئی
نجانے کون سے لمحے کسے نگل جائے ؟
ہر اک قدم پہ ہے بیٹھا ، نیا نہہنگ کوئی
مجھے یہ ڈر ہے کہیں ڈور ہی نہ کٹ جائے
اڑا رہا ہے ہواؤں میں پھر پتنگ کوئی
نہ اپنی ہوش ، نہ دنیا کی ہے خبر اس کو
ہوا ہے تیری محبت میں یوں ملنگ کوئی
ہر ایک شخص کی اپنی الگ ہی فطرت ہے
کوئی ہے سادہ و مسکیں، تو ہے دبنگ کوئی
تمہارے پیار کی تصویر شاہکار تو ہے
نمایاں اس میں نہیں ہے وفا کا رنگ کوئی
میں زندگانی کا رُخ ہی بدل کے رکھ دیتی
رۂ حیات میں ہوتا جو میرے سنگ کوئی
کچل کے رکھ دیا جائے گا تیرے جذبوں کو
اٹھے گی جب ترے دل میں نئی ترنگ کوئی
بہا ہے خون سدا بے گناہ لوگوں کا
ہوئی ہے جب بھی شروع جس جگہ بھی جنگ کوئی