کوئی خواب دریچوں سے جھانکتا ہوگا
کوئی عکس نگاہوں میں ٹھہرتا ہو گا
جب کبھی رات کی تنہائی ستاتی ہو گی
دل میں یادوں کا اک جزیرہ ابھرتا ہوگا
تیرگی حد سے زیادہ ہوا چاہتی ہوگی
اسی لمحے میں کوئی چاند نکلتا ہوگا
خواب لمحوں کی بیتی ہوئی راتوں میں
نین درپن سے کوئی بارہا تکتا ہوگا
اماوس کی سیاہ رات کے اندھیروں میں
گوشہ دل میں کوئی دیپ سا جلتا ہو گا
بزم کو چھوڑ کے تنہائیوں میں آ بیٹھا
دل کبھی سوچتا ہو گا تو الجھتا ہوگا
عظمٰی جب رات کی تاریک کوسوچا ہوگا
اسی لمحے کوئی تارا بھی چمکتا ہوگا