تیری توصیف کے قصوں نے بدگماں نہ کیا
مجھے رقیب کے فتنوں نے بد زباں نہ کیا
میں تیرے حسن کی رعنائیوں سے واقف ہوں
مصلحت ہے کہ تیرے حسن کا بیاں نہ کیا
ہزار وسوسے لوگوں نے دل میں ڈالے مگر
میرے یقین نے اس دل کو بے اماں نہ کیا
میرے قرار کا سکوت ٹوٹ جانے پر بھی
میرے دل نے اپنے درد کو عیاں نہ کیا
میرے دل نے تو ہمیشہ میرا ساتھ دیا ہے
میری آنکھوں نے مگر درد کو نہاں نہ کیا
عظمیٰ تجھے جلا نہ دیں یہ دھوپ کے سائے
کیوں تو نے اپنے لئے کوئی سائباں نہ کیا