کوئی شب بھی گزری ایسی نہ ہوئی سحر ہو جس کی
Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, Indiaکوئی شب بھی گزری ایسی نہ ہوئی سحر ہو جس کی
یہ گھٹا جو غم کی چھائی تو نہ جاودانی اس کی
جو کسی کا دکھ نہ سمجھے نہ کسی کے غم سے مطلب
تو عبث ہے جینا اس کا نہ تو قدر اس بے حس کی
کو ئی شاہ ہے جہاں میں تو امیربھی ہے کوئی
کبھی مل بھی جائے بے کس تو نظر ہو بس ترس کی
جو ستم کرے بھی کوئی نہ ہو مطمئن کبھی بھی
تو ملے کبھی صلہ بھی اسی زندگی میں اس کی
جو خلوص ہو عمل میں تو عمل کا وزن بھاری
نہ خلوص ہو عمل میں ہے عبث سعی مانس کی
یہی اثر کی تمنا یہی آرزوہے اس کی
تو نفس ہو اس کا ایسا کہ ہو ہو کی خو نفس کی
More General Poetry






