کوئی متحد ہم میں ہے کیا تونے یہ سوچا کبھی
کیسے رشتے سارے ٹوٹے تونے ہے سمجھا کبھی
درد اپنا کیوں سناتا پتھّروں کو تو یہاں
ان کو دیکھا زندگی میں تونے ہے گویا کبھی
فکر مت کر اس جہاں کی تُو مسافر ہے یہاں
آخرت میں اپنے رب سے تُونے ہے ملنا کبھی
نیک نامی سے ہے اچھّا عمل تیرے نیک ہوں
دیکھ دنیا کی تُو شہرت ہوش نہ کھونا کبھی
کون عالم کون عامل کون جاہل ہے یہاں
اپنے دل سے تو نے عامر ان کو ہے پرکھا کبھی