کوئی موضوع کوئی عنوان

Poet: UA By: UA, Lahore

کوئی موضوع کوئی عنوان ہی نہیں ملتا
تخیل کیلئے موزوں سامان ہی نہیں ملتا

جو آشنا ہو کے بھی ناآشنا ہی رہے
میری نظر کو وہ انجان ہی نہیں ملتا

جو واقف حال دل گداز بن کے رہے
دل کو ایسا کوئی مہمان ہی نہیں ملتا

پھولوں سے دلنشیں رنگیں نظاروں سے
گلدستہ سجا لوں مگر گلدان ہی نہیں ملتا

عظمٰی خیال و خواب میں رقصاں حقائق کو
لفظوں میں قید کرلوں پر دیوان ہی نہیں ملتا

 

Rate it:
Views: 482
21 May, 2009