کوئی پیمان ہم ایسا اٹھالیں
چلو روٹھے ہوؤں کو ہم منالیں
دلِ خستہ مکاں ڈھینے لگا ہے
کِسی تدبیر سے آ کر سنبھالیں
جنوں میں اضطراری کیفیت ہے
قرار کی کوئی صورت نکالیں
دلِ مایوس کی تاریکیوں کو
امیدوں کے ستاروں سے اجالیں
چھوڑ کے نقدِ ہم نفس یارو!
ذرا اپنا دلِ مکدر کھنگالیں
دفن رہنے دیں راز سینوں میں
کِسی کے عیب ہرگِز نہ اچھالیں