کوئ تو پوچھے کہ وہ کیوں اداس رہتا ہے

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

کوئ تو پوچھے کہ وہ کیوں اداس رہتا ہے
وفا کے شہر میں جو بےلباس رہتا ہے

بتاۓ بھولی ہوئ یار کی مجھے صورت
جو میرے شہر میں چہرہ شناس رہتا ہے

ہے محفلوں میں مری گفتگو کا مرکز تو
بس ایک تو ہی مرا اقتباس رہتا ہے

تجھی کو سوچتے رہنا ہے زندگی میری
تو ہی امید مری تو قیاس رہتا ہے

وہ اور کوئ نہیں جان جاں تمہارے بن
جو شخص دل میں مرے بن کے آس رہتا ہے

یہ کیسا روگ لگایا ہے تو نے دل کو مرے
تمہارے بعد بہت بےحواس رہتا ہے

میں چھپ کے بھی تو نیا پیار کر نہیں سکتا
ترا خیال جو دن رات پاس رہتا ہے

مرے خدا تو فقیروں کو جیسے حال میں رکھ
ہمارے لب پہ تو حرف سپاس رہتا ہے

مری کمی جو اسے ہونے ہی نہیں دیتا
کوئ تو میرا یہاں التباس رہتا ہے

کوئ تو پوچھتا باقرؔ کبھی یہ مجھ سے بھی
کہ رات دن تو بھلا کیوں اداس رہتا ہے
 

Rate it:
Views: 416
13 May, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL