کون اپنے تھے جو دشمن کے حواری نکلے
Poet: صغیر احمد صغیر By: ساجد ہمید, Quettaکون اپنے تھے جو دشمن کے حواری نکلے
بات نکلی ہے تو پھر ساری کی ساری نکلے
ہم تو سمجھے تھے کہ تقدیسِ قلم جانتے ہیں
ہائے جو لوگ کرائے کے لکھاری نکلے
میری جانب سے یہ اعلان سناؤ سب کو
جو مری صف میں ہے گر عشق سے عاری نکلے
یہ کوئی کھیل نہیں سوچ سمجھ کے کرنا
یہ نہ ہو عشق کہیں جان پہ بھاری نکلے
دیکھنے لگتے ہیں سب لوگ مری آنکھوں میں
میرے ہر شعر میں جب بات تمھاری نکلے
تخت پر جن کو بٹھایا تھا فسانے میں صغیر
وہ اداکار تو شجرے سے بھکاری نکلے
More Sad Poetry






