کون جیتا کون ہارا یہ کہانی پھر سہی
ہوگا کیسے اب گزارہ یہ کہانی پھر سہی
کون ڈوبا قسمتوں کی کشتی میں بھی بیٹھ کر
مل گیا کس کو کنارہ یہ کہانی پھر سہی
دیکھ کر صورت مری کیوں بزم سے وہ چل دیئے
کیوں نہ رکنا تھا گوارہ یہ کہانی پھر سہی
جاکے غیروں کے قریں کہنے لگے قصے مرے
کرکے نظروں کا اشارہ یہ کہانی پھر سہی
کیا ملا ہے وقت کے دھاروں پہ خود کو سونپ کر
سود مند تھا یا خسارہ یہ کہانی پھر سہی
ساتھ اسکے خوشنما تھے خواب آنکھوں میں سجے
دشت میں کس نے اتارا یہ کہانی پھر سہی