تیرے سوا میری کوئی زنجیر نہیں
اسی لئے میں رنجور یا دلگیر نہیں
تیری نگاہ کرم چھوڑ غیر کے آگے
اپنا دامن پسارے ایسا میں فقیر نہیں
کون دعوٰی کرے وہ اسکا اور یہ میرا
تیرا ہے سب یہاں اپنی کوئی جاگیر نہیں
اسے تیرے در کا آسرا ہی کافی ہے
در در بھٹکنے والا یہ راہگیر نہیں
سرابوں اور عذابوں سے بھری یہ دنیا
ایسا خواب ہے جس کی کوئی تعبیر نہیں