کچھ اس طرح سے ملیں ہم کہ بات رہ جائے
Poet: شکیل اعظمی By: Asher, Lahoreکچھ اس طرح سے ملیں ہم کہ بات رہ جائے 
 بچھڑ بھی جائیں تو ہاتھوں میں ہات رہ جائے 
 
 اب اس کے بعد کا موسم ہے سردیوں والا 
 ترے بدن کا کوئی لمس ساتھ رہ جائے 
 
 میں سو رہا ہوں ترے خواب دیکھنے کے لیے 
 یہ آرزو ہے کہ آنکھوں میں رات رہ جائے 
 
 میں ڈوب جاؤں سمندر کی تیز لہروں میں 
 کنارے رکھی ہوئی کائنات رہ جائے 
 
 شکیلؔ مجھ کو سمیٹے کوئی زمانے تک 
 بکھر کے چاروں طرف میری ذات رہ جائے
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 