کچھ اس طرح سےاسےبھلا رہا ہوں
اپنے ہاتھوں کی لکیریں مٹا رہا ہوں
کسی دن تو وہ پتھرآخر موم ہو گا
جسےمیں اپنےدکھڑے سنارہا ہوں
میرےلیےیہی بڑےاعزاز کی بات ہے
جو کبھی اس کا محبوب بھی رہا ہوں
اسےمجھےبھولنے کا پورا حق ہے
میں اس پہ فدا ہوں اور فدا رہا ہوں
تیرےسوا کون سنےمیری آہ وفغاں
کمرےمیں تنہا بیٹھ کرآنسو بہا رہاہو