کچھ الفاظ ہوتے ہیں
وہ بولے نہیں جاتے
کہ ان کی ھیبت سے
زباں لرز جاتی ہے
وہ لکھنے میں نہیں آتے
کہ ہاتھ کانپ اٹھتے ہیں
کہیں آنکھوں کی بصیرت ہی
زائل نہ کر دیں یہ
اسی ڈر سے یہ پڑھنے میں نہیں آتے
کانوں کی سماعت کو بھی
ان سے ہی خطرہ ہے
ان کو سننے کی حماقت نہ کرنا تم
یہ آنکھیں بول دیتی ہیں
ماتھے پہ لکھی تحریریں
ہم دل سے پڑھتے ہیں
وہ سب درد ہوتے ہیں
دل جو ان کو پڑھ لیں
وہ تو پسیج جاتے ہیں
اثر یہ گہرا رکھتے ہیں
ہوتے ہیں بڑے تکلیف دہ یہ
کبھی یہ جان تک لے کر
اک داستان بناتے ہیں
یہ ان کہے الفاظ
بہت کچھ کہتے ہیں
بڑے مطلب رکھتے ہیں
اس مطلبی دنیا کو
ان کی سمجھ نہیں آتی
اگر یہ جان جائیں تو
جان سے ہی جائیں گے
کیسے زندہ رہ پائیں گے
یہ لفظ تو ان کو نوچ کھائیں گے
تبھی تو یہ کہے نہیں جاتے
لکھے نہیں جاتے
پڑھے نہیں جاتے
سنے نہیں جاتے