کچھ اچھا سا لکھ دوں پہلے کچھ اچھا ہو تو جائے
جو ہونا تھا اور نہیں ہوا اے کاش کہ وہ ہو جائے
جو کچھ کہ اب ہے ایسا ہو کہ پھر نہ کبھی ہو پائے
اے کاش کہ پھر سے دنیا میں کچھ اچھا سا ہو جائے
گلشن گشن ہریالی ہو پھر گیت خوشی کے پنچھی گائیں
پھولوں سے مسکاتے چہروں پہ تارے سے جھلملائیں
آنکھوں میں دیپ چمکتے ہوں ہر منظر نظر کو بھائے
سپنوں سے سندر جیون ہو سپنا یوں سچ ہو جائے
کچھ اچھا سا لکھ دوں پہلے کچھ اچھا ہو تو جائے
جو ہونا تھا اور نہیں ہوا اے کاش کہ وہ ہو جائے
جو کچھ کہ اب ہے ایسا ہو کہ پھر نہ کبھی ہو پائے
اے کاش کہ پھر سے دنیا میں کچھ اچھا سا ہو جائے