اک آرزوں کا محل بنا جو گزر گئی اسے بھول جا اداسیوں کے اس بھنور مے ہو گا چلو کچھ تو نیا اس نیم شب مے اک چراغ رکھ پھر اس مے اپنا لہو جلا سو سال عمر کے تزکرے ہر سانس منجانب قضا کہیں حال دل ہے کلیم سے کہیں جستجو بھی ہے گناہ