کچھ تو کرنے دو

Poet: Malik Mahmood Akhtar By: Malik Mahmood Akhtar, Multan

 ٹوٹنے دو ، بکھرنے دو
دل کو کچھ تو کرنے دو

میری سانس تو قائم ہے
وہ مرتا ہے تو مرنے دو

دلہن بھی بن جائے گی
زیست کا روپ نکھرنے دو

Rate it:
Views: 526
08 Aug, 2019