کچھ خواب اٹھائے پھرتے ہیں
امید لگائے پھرتے ہیں
ہم خود داری کی چادر میں
دکھ درد چھپائے پھرتے ہیں
احساس ندامت کچھ تو ہوا
نظریں وہ جھکائے پھرتے ہیں
یادیں ہیں میرے تعاقب میں
اب تک کچھ سائے پھرتے ہیں
افضل ہم اپنی پلکوں میں
تارے سے چھپائے پھرتے ہیں