اس وقت کو ٹھہراؤ
کچھ دیر ٹھہر جاؤ
ابھی آرزو جواں ہے
ابھی زندگی رواں ہے
یہ وقت نہ گنواؤ
کچھ دیر ٹھہر جاؤ
جو بات ادھوری ہے
اور کہنا ضروری ہے
وہ بات تو سَن جاؤ
کچھ دیر ٹھہر جاؤ
خوشبو سے مِل رہے ہیں
سب پھَول کھِل رہے ہیں
تَم بھی تو مَسکراؤ
کچھ دیر ٹھہر جاؤ
ابھی جام ہے ساقی ہے
ابھی چاندنی باقی ہے
دیکھو ابھی نہ جاؤ
کچھ دیر ٹھہر جاؤ
جھرنوں میں روانی ہے
کھِلی رات کی رانی ہے
کوئی گیت گَنگَناؤ
کچھ دیر ٹہھر جاؤ
جھرنوں میں راگنی ہے
ہر سمت روشنی ہے
فطرت کے اشاروں سے
رنگین نظاروں سے
آ جاؤ حظ آٹھاؤ
کچھ دیر ٹھہر جاؤ
کوئل کی پَکار سا
جھرنوں کی جھنکار سا
کوئی گیت گَنگَناؤ
کچھ دیر ٹھہر جاؤ
تَم ساتھ ہو ہمارے
ہم ساتھ ہیں تمہارے
اس وقت کو ٹھہراؤ
کچھ دیر ٹھہر جاؤ