اپنی سوچوں کو نکھارنا پڑتا ہے
پھر جذبوں کو ابھارنا پڑتا ہے
کبھی رات کو تارے گن گن کر
کٹھن وقت گزارنا پڑتا ہے
کبھی لوٹ کے جانے والے کو
پیچھے سے پکارنا پڑتا ہے
اے دل مصلحت کو سیکھ ذرا
کبھی کبھی تو ہارنا پڑتا ہے
کچھ رشتے زندہ رکھنے کیلئے
عثمان خود کو مارنا پڑتا ہے