کچھ عجب تو نہیں یادوں کا فنا ہو جانا
عمر بھر کو تری چاہت کا سوا ہو جانا
اب بھلا کون کرے اس سے جفاؤں کا گلہ
میری قسمت میں کہاں ان سے رہا ہو جانا
میرے دشمن نے بس اتنا ہی سکھایا ہے مجھے
اتنی جلدی بھی کسی پر نہ فنا ہو جانا
رہنما ایسا زمانے میں بھلا اور کہاں ؟
یہ قیامت ہے تیرا مجھ سے خفا ہو جانا۔
آج تک میں نہ سمجھ پائی اداؤں کو تری
باتوں باتوں میں ترا مجھ سے جدا ہو جانا